Results 1 to 2 of 2

Thread: ذات کی ایمانی اور اخلاقی تربیت ۔۔۔۔۔ : عبداللہ بن عبدالعزیز العید

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam ذات کی ایمانی اور اخلاقی تربیت ۔۔۔۔۔ : عبداللہ بن عبدالعزیز العید


    ذات Ú©ÛŒ ایمانی اور اخلاقی تربیت Û”Û”Û”Û”Û” : عبداللہ بن عبدالعزیز العیدان ترجمہ:شمس الØ+Ù‚

    islamic feutre.jpg
    تربیت ذات ان مختلف تربیتی طریقوں Ú©Ùˆ کہا جاتا ہے جن Ú©ÛŒ مدد سے ہر مسلمان مردو عورت اپنی ذات Ú©Ùˆ علمی، ایمانی، اخلاقی اور سماجی Ø+یثیت سے بہتر بنا سکتا ہے۔ اور بشری کمال Ú©Û’ مراتب Ø·Û’ کر سکتا ہے۔تربیت ذات Ú©ÛŒ اسلام میں بے Ø+د بلکہ کلیدی اہمیت ہے، اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔عصر Ø+اضر میں تربیت ذات Ú©ÛŒ اہمیت میں پہلے Ú©ÛŒ بہ نسبت کہیں زیادہ اضافہ ہو گیا ہے Û”


    ہر مسلمان اپنی ذات کو بہتر بناکر بشری کمال کے مراتب طے کر سکتا ہے
    جس شخص Ù†Û’ اپنی Ø+قیقی تربیت Ú©ÛŒ اس پر Ø+ساب آسان ہو جائے گا، انشاء اللہ عصر Ø+اضر میں تربیت ذات Ú©ÛŒ اہمیت پہلے Ú©ÛŒ بہ نسبت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے

    خود اپنی Ø+فاظت غیروں Ú©ÛŒ Ø+فاظت سے مقدم ہے:۔مسلمان کا اپنی تربیت کرناØ+قیقت میں اللہ Ú©Û’ عذاب سے بچائو Ú©ÛŒ سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ یہ جہنم Ú©Û’ سامنے ایک ڈھال ہے، اور بلا شبہ خود اپنا بچائو دوسروں Ú©Û’ بچانے پر ٹھیک اسی طرØ+ مقدم ہے جس طرØ+ خدا نخواستہ کسی گھر میں آگ Ù„Ú¯ جائے تو اپنی ذات Ú©ÛŒ Ø+فاظت مقدم ہے۔ سب سے پہلے آدمی اپنی ذات Ú©Û’ بچائو Ú©ÛŒ تدابیر کرتا ہے پھر دوسروں کی۔اس Ø+قیقت Ú©ÛŒ تاکید اللہ تعالیٰ Ù†Û’ بھی فرمائی ہے۔قرآن پاک Ú©ÛŒ سورہ التØ+ریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’ اے ایمان والو!تم اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں Ú©Ùˆ اس آگ سے بچائو جس کا ایندھن انسان اور پتھرہیں،اور اس پر سخت فرشتے مقرر ہیں ،جو اللہ کا Ø+Ú©Ù… نہیں ٹالتے اور جو انہیں Ø+Ú©Ù… ہو وہی کرتے ہیں‘‘ (التØ+ریم :6) ۔ترجمہ کنزالایمان سے لیا گیا ہے۔
    علامہ ابن سعدی ؒ نفس کو بچانے کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ : نفس کو اللہ تعالیٰ کے اوامر کی بجا آوری ، اس کی منہیات سے اجتناب کا پابندبنانا، اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والی اور جہنم واجب کرنے والی چیزوں سے توبہ کرنا، یہی ذاتی تربیت کے معنی اور اس کی غرض و غایت ہے۔
    اگر آپ خود اپنی تربیت نہیں کریں Ú¯Û’ تو دوسرا کون کرے گا؟:۔جب انسان پندرہ، بیس تیس یاا س سے اوپر کا ہو جائے تو اس Ú©ÛŒ تربیت کون کرتا ہے؟بڑی عمر Ú©Û’ ساتھ ساتھ اس Ú©ÛŒ تربیت کوئی دوسرا نہیں کر سکتا۔ اور نہ ہی کوئی چیز اس Ú©Û’ پختہ ہوتے ہوئے ذہن پر پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ کیونکہ والدین اور دوسرے لوگ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ وہ بالغ ہو گیا ہے برے بھلے Ú©ÛŒ تمیز ہے،اپنی مصلØ+توں کا ادراک ہے۔یا پھر ان Ú©Û’ دنیاوی مسائل انہیں اس کام سے غافل کردیتے ہیں۔ جس Ú©ÛŒ وجہ سے (اگر وہ ا پنی تربیت خود نہ کرتے )تو اطاعت Ùˆ فرمابرداری Ú©Û’ مواقع ضائع ہو جاتے ہیں۔ وقت گزرتا رہتا ہے، عمر ڈھلتی جاتی ہے،مگر وہ اپنی کوتاہیوں کا تدارک ہی نہیں کرپاتا۔اپنے گمشدہ بشری کمال Ú©Ùˆ پانے Ú©ÛŒ کوئی کوشش نہیں کرتا۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ موت Ú©Û’ وقت اور قیامت Ú©Û’ روز افسوس کرے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’جس دن تمہیں ا کھٹا کرے گا سب جمع ہونے Ú©Û’ دن وہ دن ہے ہار والوں Ú©ÛŒ ہار کْھلنے کا اور جو اللہ پر ایمان لائے اور اچھا کام کرے اللہ اس Ú©ÛŒ برائیاں اْتاردے گا اور اْسے باغوں میں Ù„Û’ جائے گا جن Ú©Û’ نیچے نہریں بہیں کہ وہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے‘‘(التغابن :9)
    Ø+ساب تنہا ہو گا:۔بروز قیامت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا الگ الگ Ø+ساب Ù„Û’ گا،اجتماعی نہیں۔ یعنی ہر شخص اپنے اچھے برے اعمال کا خود ذمہ دار ہو گا،اپنی ذات کا بھی جواب دہ ہو گا۔ خواہ وہ کتنا ہی دعویٰ کرے کہ دوسروں Ù†Û’ بھی اسے گمراہ کیا،وہ بھی اس Ú©ÛŒ کوتاہی، لاپرواہی اور انØ+راف Ú©Û’ ذمہ دار ہیں لیکن یہ دلیل نہیں مانی جائے گی۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے،’’اور ان میں سے ہر ایک روز قیامت اکیلا Ø+اضر ہوگا‘‘۔ (سورہ مریم : 95)
    نیز اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، ’’ ہم Ù†Û’ ہرانسان Ú©ÛŒ برائی اور بھلائی Ú©Ùˆ اسکے Ú¯Ù„Û’ سے لگا دیا ہے، اور بروز قیامت، ہم اس Ú©Û’ سامنے اس کا نامہ اعمال نکالیں Ú¯Û’ØŒ جسے وہ ا پنے اوپر کھلا ہوا پائے گا۔فرمایا جائے گا کہ اپنا نامہ(اعمال) Ù¾Ú‘Ú¾ آج تو خود ہی اپنا Ø+ساب کرنے Ú©Ùˆ بہت ہے‘‘۔(الاسرا Ø¡ :13ØŒ14)
    انسان Ú©Ùˆ خود بدلنے پر قادر ہے :۔کوئی بھی فرد عیب Ùˆ کوتاہی اور گناہ Ùˆ خطا سے Ù…Ø+فوظ نہیں،خواہ Ú©Ù… ہو یا زیادہ ØŒ اور جب معاملہ اس قدر یقینی ہے تو ابتداء ہی سے اس کا علاج کیا جائے چہ جائیکہ وہ مضبوط ہو جائے۔ انسان اپنی غلطیوں اور عیوب Ú©ÛŒ مکمل اور دائمی تصØ+ÛŒØ+ اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک کہ تربیت ذات پر عمل پیرا نہ ہو۔ یہ کلیدی شرط ہے۔
    دراصل ہر مسلمان مرد Ùˆ عورت Ú©Ùˆ اپنے علم اوراستطاعت Ú©Û’ مطابق دوسروں Ú©Ùˆ دعوت Ø+Ù‚ دینے والا مصلØ+ Ùˆ معلم، اور رہنما Ùˆ مربی ہونا چاہئے۔خاص Ùˆ عام Ú©ÛŒ زندگی میں دین اسلام Ú©Û’ مطابق تبدیلی Ùˆ اصلاØ+ لانے Ú©Û’ لئے قوی دلائل Ú©ÛŒ ضرورت ہوتی ہے، موثر دعوت Ú©ÛŒ نہایت اہمیت ہے۔ انسان بہترین نمونہ بن جائے، اپنے ایمان Ùˆ عمل میں مثالی ہو، اس Ú©ÛŒ دعوت Ø+Ù‚ میں تاثیر ہوتی ہے، کیونکہ قوی تاثیر Ù…Ø+ض تقریروں سے Ø+اصل نہیں ہوتی، عمل بھی اسی Ú©Û’ مطابق ہونا لازمی شرط ہے۔صØ+ÛŒØ+ تربیت ذات ہی داعی Ú©Û’ پیغام میں تاثیر پیدا کرتی ہے۔
    معاشرے Ú©ÛŒ اصلاØ+ کا صØ+ÛŒØ+ طریقہ:۔کیا کوئی بھی مسلمان ایسا ہوگا جوامت مسلمہ Ú©Û’ مختلف گوشوں میں برے Ø+ال کا المیہ بیان نہ کرتا ہو؟ ایسا کوئی شخص موجود نہیں۔خواہ اقتصادی معاملہ ہو یا سیاسی، یا ابلاغی یا اجتماعی ØŒ لوگ اپنی خامیاں بیان کرتے ہیں۔ لیکن کیا اس تلخ Ø+قیقت Ú©ÛŒ اصلاØ+ کا بھی کوئی راستہ ہے؟ آج امت مسلمہ Ú©Ùˆ جو مسائل درپیش ہیں ،ان سے نکلنے Ú©ÛŒ کوئی صورت ہے؟ کیا صرف Ø´Ú©ÙˆÛ’ شکایت کرنا ہی کافی ہے؟ ان سب کا جواب خوداپنے آپ میں تلاش کیجئے ØŒ مل جائے گا۔ تمام عصری مسائل Ùˆ مشکلات کا Ø+Ù„ ذات Ú©ÛŒ تربیت میں ہی مضمر ہے۔جب بھی کوئی اپنے آپ سے اصلاØ+ کا عمل شروع کرے گا تو معاشرے Ú©ÛŒ اصلاØ+ خودبخو ہو جائے Ú¯ÛŒ Û” اور جب فرد Ú©ÛŒ اصلاØ+ ہو Ú¯ÛŒ تو بØ+Ú©Ù… خدا خاندان بھی درست ہو جائے گا۔ پھر پورا معاشرہ سدھر جائے گا۔ اس طرØ+ دھیرے دھیرے امت Ú©Û’ تمام مسائل ختم ہو جائیں Ú¯Û’ Û”
    مذکورہ بالا باتیں ہر مرد Ùˆ عورت Ú©ÛŒ ذات سے تعلق رکھتی ہیں،ذات Ú©ÛŒ تربیت کا خیال اس وقت زیادہ تقویت Ù¾Ú©Ú‘Û’ گا جب والدین Ù†Û’ چھوٹی عمر میں بچوں Ú©Û’ دل میں خوف خدا پیدا کیا ہو۔اس Ú©Û’ برخلاف ہمیں اکثر مسلمانوں میں تربیت سے واضØ+ غفلت نظر آتی ہے۔ اس Ú©Û’ لئے پوری توجہ اور اہتمام مفقود ہوتا ہے، چلتے پھرتے کوئی بات کہہ دی جو اثر نہیں رکھتی۔ اس سستی Ùˆ غفلت Ú©Û’ مندرجہ ذیل اسباب ہو سکتے ہیں
    غرض Ùˆ غایت Ú©ÛŒ غیر یقینی صورتØ+ال :۔ذاتی تربیت پر ابھارنے اور اس Ú©ÛŒ جانب دعوت دینے والے بہت سے لوگ قرآن Ùˆ Ø+دیث کا پورا علم نہیں رکھتے۔ اکثر مسلمانوں Ú©ÛŒ جہالت، اعمال صالØ+ہ Ú©ÛŒ کمی، دنیا میں کئے جانے والے اعمال Ú©Û’ آخرت میں Ø+ساب سے پوری طرØ+ آگاہ نہ ہونا بھی اس کا ایک سبب ہے۔ دوسری جانب جو مسلمان شیطان Ú©ÛŒ دشمنی سے پوری طرØ+ واقف نہیں ہوتا، وہ نادانی کا مظاہرہ کرتا ہے، وہ شیطان Ú©Û’ گمراہی Ú©Û’ طریقہ سے ناواقفیت Ú©Û’ باعث اس Ú©Û’ دھوکے میں آجاتا ہے۔
    مسلمان Ú©ÛŒ تربیت ذات پر جو چیز معاون ہوتی ہے وہ اس Ú©ÛŒ زندگی کا واضØ+ مقصد ہوتا ہے۔ یہ مقصد ہے اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ اطاعت Ùˆ بندگی۔وہ اس Ú©Û’ لئے دعوت دینے Ú©Û’ لئے بھی پیدا کیا گیا ہے۔تاکہ آخرت میں جنت کا دروازہ اس پر Ú©Ú¾Ù„ جائے۔ لیکن بغیر غرض Ùˆ غایت Ú©Û’ زندگی گزارنے والا مسلمان اندھیروں میں بھٹکتا رہتا ہے، آج Ú©Ù„ اکثر مسلمانوں کا یہی Ø+ال ہے۔جس شخص Ú©Û’ لئے دنیا Ú©ÛŒ لذتیں اور نعمتیں ،آرام Ùˆ آسائشیں ہی سب Ú©Ú†Ú¾ ہو،وہ تربیت ذات کرے گا؟ایسا مسلمان اپنی تربیت Ú©Û’ بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ وہ تربیت Ú©Û’ سلسلے میں پیش آنے والی تکالیف Ú©Ùˆ بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ ایسے مسلمان میں صبر Ú©ÛŒ بھی Ú©Ù…ÛŒ ہوتی ہے۔ہم میں ایسے لوگ بھی ہوں Ú¯Û’ جو اس زندگی کا Ø+قیقی مقصد سمجھتے ہیں، Ø+قیقی زندگی Ú©ÛŒ فضیلتوں Ú©Ùˆ جانتے ہیں، ان مسلمانوں کا دنیا سے قلبی اور جسمانی لگائو ضرورت اور ہدایت سے زیادہ نہیں ہوتا۔ لیکن بہت سے لوگ دنیا سے لگائورکھتے ہیں۔ان کا سارا وقت دنیا Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت میں خرچ ہوتا ہے، وہ خود Ú©Ùˆ ذاتی تربیت سے معذور سمجھتا ہے۔وہ سمجھتاہے کہ بال بچوں کا پیٹ پالنا یا روزی کمانا ہی زندگی کا مقصد ہے۔
    تربیتی مراکز Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ:Û”Ø+قیقی تربیت Ú©Û’ معنی ØŒ اس Ú©Û’ وسائل اور اس Ú©Û’ مقاصد کا غلط مفہوم بعض مسلمانوں Ú©Ùˆ اپنے نفس Ú©ÛŒ تربیت دینے میںآڑے آ جاتا ہے۔ وہ اسے اپنانا زندگی اور معاشرے سے علیØ+دگی تصور کرتا ہے۔ یا یہ کہ یہ کافی مشکل کام ہے یا پھر اس میں کافی وقت لگتا ہے۔ وہ اسے زندگی Ú©ÛŒ بنیادی ضروریات سے متصادم سمجھتا ہے۔ یہ تمام باتیں لغو اور بے بنیاد ہیں۔ جس ماØ+ول میں انسان رہتا ہے، اس کا زندگی پربہت اثر پڑتا ہے۔ یہ اثرات مثبت اور منفی، دونوں ہو سکتے ہیں اسی لئے اچھی صØ+بت اختیار کرنے Ú©ÛŒ ہدایت Ú©ÛŒ گئی ہے۔مثال Ú©Û’ طور پر گھر، راستہ، دوست اØ+باب ØŒ مدرسہ، بازار، فلمیں اور Ú©ØªØ§Ø¨ÛŒÚºÛ”Ø§Ú¯Ø±ØªØ±Ø¨ÛŒØ ÛŒ مرکز(خصوصاََ گھر) نیکی اور اللہ Ú©ÛŒ ہدایت سے بہرہ ور ہے، توا نسان Ú©ÛŒ استقامت، اصلاØ+ اور تربیت میں معاون بنتا ہے۔لیکن اگر گھر Ú©Û’ Ø+الات اس Ú©Û’ برعکس ہوں تو ذلت Ùˆ پستی کا سبب بن جاتا ہے۔آج اگر ہم اپنے تربیتی مراکز پر ایک نگاہ ڈالیں تو ہمیں اچھے تربیتی مراکز Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ نظر آئے گی۔ وہاں Ú©Û’ Ø+الات ایسے نہیں جو نفس Ú©ÛŒ طہارت، اصلاØ+ اور ترقی میں مددگار بن سکیں۔
    یہ ایک ثابت شدہ Ø+قیقت ہے کہ انسان بچپن سے بلوغت اور بڑھاپے، بلکہ موت تک ارشاد Ùˆ تربیت اور تعلیم کا Ø+اجت مند ہوتا ہے۔ یہ بات درست نہیں کہ تربیت صرف بچوں اور نوجوانوں Ú©Û’ لئے خاص ہے ۔یہ الگ بات ہے کہ ہر عمر اور Ø+الات Ú©Û’ Ø+والے سے تربیت Ú©Û’ انداز بدلتے رہتے ہیں۔ ہمیں یہ بات معلوم ہو گئی ہے کہ ہمارے مربی اول ہمارے والد اور والدہ ہیں اور پھراستاد ہیں۔لیکن آج کئی وجوہات Ú©ÛŒ بناء پر ان دونوں Ú©ÛŒ تربیت میں بھی Ú©Ù…ÛŒ آ رہی ہے۔ ساتھ ہی خیر خواہ دوست اور مرشد بھائی Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ ہے۔ اس لئے جب دوسرے تربیت Ú©Û’ لئے موجود نہیں ہیں تو اس بات Ú©ÛŒ ضرورت مزید بڑھ گئی ہے کہ ہر مسلمان خود اپنی تربیت کا فریضہ سنبھال لے۔اس سلسلے میں کسی بھی قسم Ú©ÛŒ سستی اور کاہلی Ú©Ùˆ ابھی ترک کیجئے۔ تاکہ آپ کا شمار ایمان Ùˆ تقویٰ ØŒ صلاØ+ Ùˆ استقامت Ú©Û’ اعتبار سے بہترین لوگوں میں ہو سکے۔امام ابن کثیر Ø’ فرماتے ہیں کہ ’’ Ø+ساب لئے جانے سے پہلے اپنے اپنے نفس کا Ù…Ø+اسبہ کر لیجئے، اور یہ دیکھ لیجئے کہ قیامت Ú©Û’ دن اپنے رب Ú©Û’ سامنے پیشی Ú©Û’ لئے آپ Ù†Û’ کتنے نیک اعمال کا ذخیرہ کیا ہے، اور یہ بات جان لو کہ وہ تمہارے اعمال Ùˆ اØ+وال Ú©Ùˆ جاننے والا ہے، اور اس پر تمہاری کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے‘‘ (تفسیرابن کثیر)Û”
    Ø+ضور نبی کریم ï·º Ù†Û’ فرمایا،’’ ہوشیار وہ (شخص)ہے جس Ù†Û’ اپنے نفس Ú©Ùˆ قابو میں رکھا، اور موت (یوم Ø+ساب )Ú©Û’ لئے عمل کیا، اور عاجز وہ ہے جس Ù†Û’ اپنی خواہشات نفس Ú©ÛŒ پیروی Ú©ÛŒ اور اللہ سے مختلف قسم Ú©ÛŒ امیدیں لگاتا رہا‘‘۔ (ترمذی )
    یہاں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ کا جتنا تقرب ہوگا ذاتی تربیت کرنے میں اتنی آسانی رہے گی۔ جتنا زیادہ وقت عبادت الہی میں گزرے گا اور برے کاموں سے انسان بچے گا اتنی ہی تربیت ہوتی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سب سے پہلے اپنی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم دوسروں کی بھی تربیت کرنے کے قابل ہوجائیں۔




  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ذات کی ایمانی اور اخلاقی تربیت ۔۔۔۔۔ : عبداللہ بن عبدالعزیز ا


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •